جنرل مہدی خواجہ امیری نے شیراز میں نماز جمعہ کے خطبہ سے قبل اپنی تقریر میں کہا کہ مسلط کردہ جنگ کے دور میں ہمیں خار دار تار بھی کوئي نہيں دیتا تھا لیکن آج روس میں دفاعی ساز و سامان کی نمائش میں دوسرے ملک ایران میں بنے فوجی ساز و سامان کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا: دفاعی صنعت کو مقامی بنانا اور ملک کے اندر دفاعی ساز و سامان کی تیاری پر رہبر انقلاب نے ہمیشہ زور دیا ہے۔ ہم نے خطرات کے تنوع اور ان کی نوعیت کے پیش نظر ایسے اقدامات کئے ہيں جن سے ہماری دفاعی صنعت پر پابندیوں کا اثر نہ ہو جس کی سب سے حالیہ مثال جنگي بحری جہاز " دنا " ہے جس کی مدد سے ہماری بحریہ کے جوانوں نے آٹھ مہینوں میں پوری دنیا کا چکر لگایا اور کسی بھی دوسرے ملک سے کوئي مدد نہيں لی اور یہ ثابت کر دیا دفاعی صنعت میں ہم دنیا میں کہنے کے لئے بہت کچھ رکھتے ہيں۔
خواجہ امیری نے کہا: پابندیوں، صنعتی دہشت گردی یہاں تک کہ جاسوسی کے باوجود ابھی تک دشمن، ہمارے ملک کی دفاعی صنعت میں ترقی کو روکنے میں ناکام رہے ہيں۔
انہوں نے کہا: مسلط کردہ جنگ کے دور میں ہمیں خار دار تار بھی کوئي نہيں دیتا تھا لیکن آج روس میں دفاعی ساز و سامان کی نمائش میں دوسرے ملک ایران میں بنے فوجی ساز و سامان کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا: دفاعی صنعت میں پیش رفت ضروری ہے کیونکہ جب تک دشمن اس میدان میں ہماری طاقت کا مشاہدہ نہيں کر لیتا وہ چپ بیٹھنے والا نہيں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت دفاع کے ڈپٹی کو آرڈينیٹر نے کہا: وزارت دفاع میں بنے ميزائيلوں سے ایران کے اندر سے عین الاسد چھاونی اور داعش کے ٹھکانوں پر حملہ، خرمشہر 4 میزائل کی حالیہ دنوں میں رونمائي جو 2 ہزار کیلو میٹر تک مار کر سکتا ہے ، ملک کی دفاعی صعنت میں کامیابیوں کی کچھ مثالیں ہیں۔
انہوں نے کہا: ڈرون طیاروں کی ساخت کے شعبے میں بھی ہم دنیا کے معدود ملکوں میں ہیں۔
آپ کا تبصرہ